ڈی پی او ہاؤس جوہرآباد کےسامنے پارک پرقبضہ کےخلاف اہلیان علاقہ کاروڈ بلاک کرکےشدیداحتجاج،گزشتہ کئی دنوں سےمختلف شہری عوامی اورسیاسی حلقوں میں مفادعامہ اوربچوں کی تفریح کی یہ پارک زیربحث تھی،اس پردن رات ایک کرکے انتظامیہ کی جانب سے ایک دیوار بنانے کاسلسلہ شروع کیاگیا،اور یہ تاثردیاگیاکہ اس جگہ کو محفوظ کرنےکےلیےیہ سب کچھ کیاجارہاہےاور پھریہ تاثربھی زدعام کیاگیاکہ ایک مخصوص فیملی اپنےعوامی نمانئدگان کےساتھ ملکریہ جگہ الاٹ کرواناچاہتی ہےجسکوروکنےکےلیے انتظامیہ کی جانب سےیہ اقدام کیاگیا،جب معاملہ کی نوعیت کوجاننےکی کوشش کی توچندایک باتیں دیکھنےکوملی، 1۔کچھ عرصہ قبل محکمہ ریونیو کےافسران اس رقبہ کوآفیسرکلب میں شامل کروانےکےلیے دیواربناناچاہتے تھے 2۔ڈسٹرکٹ انتظامیہ ایک سیاسی اثرورسوخ رکھنے والی ایک اہم شخصیت کےساتھ ملکریہاںmarqueeلگلواناچاہتے تھے،ڈی سی اوعامراعجازصاحب کی تعیناتی کےوقت یہ کوشش کی گئی،لیکن اہل محلہ نےجلوس نکال کربزریعہ احتجاج اس منصوبہ کوناکام بنایا، 3۔اہل محلہ چاہتے ہیں کہ یہ پبلک پارک ہےاور پبلک کےلیےہی رہے،ذرائع کےمطابق آہیرفیملی نےپارک پرقبضہ کےحوالےبالکل لاتعلقی کااظہارکیاکہ اس سےانکاکوئی سروکاریاواسطہ نہ ہے،نہ ہی یہ انکی فیملی کاکوئی ایشوھے،پبلک پارک کےحوالےسے ڈاکٹر سجادآہیرنےاہل محلہ کابھرپورساتھ دیاجوانکاایک پڑوسی ہونےکےناطےحق بنتاہےرہی بات محترمہ جویرہ ظفرآہیرممبرقومی اسمبلی اورمحترمہ ساجدہ آہیرممبرصوبائی سمبلی،کی تو،ذرائع کےمطابق انھیں اس ایشوکےبارےمیں کوئی انفارمیشن ہی نہیں ایک مخصوص لابی نےپارک پرقبضہ کےحوالےسے گمراہ گن باتیں کرکےاصل مسلہ سےتوجہ ہٹانے کی کوشش کی،عوام اہلیان علاقہ کااحتجاج جاری ہےحلقہ سےمنتخب ممبرقومی وصوبائی اسمبلی اس عوامی مسلہ پرعوام میں نظرنہیں آرہےوجوہات انکی مصروفیات یامجبوریاں ہیں یہ تواللہ ہی بہتر جانتاہےلیکن کافی عرصہ سےاس پارک پرقبضہ کی کوشش آج کسی منطقی انجام تک پنہچ چکی ہیں آفیسرکلب کی درمیان والی دیوارگرادی گئی ہے مفادعامہ اوربچوں کی تفریح کےلیےاستعمال کی جانےوالی یہ جگہ انتظامیہ کی ڈرامانی انذازمیں قبضہ کرکے آفیسرکلب کےحوالےکرنےکاعمل آخری مراحل میں ہےحالانکہ آفیسرکلب کےپاس پہلےسے کافی رقبہ موجودتھابچوں اورعلاقہ کےلیےاستعمال ہونےوالی اس پارک کےخاتمہ سےاہلیان علاقہ کےلیےکتنےمسائل پیداہونگے اوراس پارک کی جگہ کوآنےوالےدنوں میں کون کن مقاصد کےلیےاستعمال کرے گایہ توآنےوالاوقت ہی بتائےگالیکن چنداحباب کی جانب سےشوشل میڈیاپرمفادعامہ کےاس مسلہ پرعوام کی مدد مددکی بجائے اسے مفادات اورکردارکشی کےطورپہ استعمال کرنےکےعمل کوبھی تنقیدکی نگاہ سےدیکھاجارہاہےپروردگارہم سب کوحق کہنےحق سننے اورحق کےلیے لڑنےکی توفیق عطافرمائےآمین
No comments:
Post a Comment